تاریخی رپورٹ اندازہ لگتی ہے کہ معدنی توانائی کے اجتماعی فوائد کاربن کے دریافت شدہ اثرات سے کم از کم 50 گنا زیادہ ہیں

– فوائد قیمت سے 50-1 سے 500-1کے درمیان ہیں

واشنگٹن، 22 جنوری 2014ء/پی آرنیوزوائر/ — امریکن کوالیشن فار کلین کول الیکٹریسٹی (ACCCE) کی جانب سے آج جاری کی گئی ایک تاریخی تحقیق کے مطابق معدنی ایندھن توانائی کے سماج کے لیے فوائد کاربن کے سماجی اثرات (ایس سی سی) کے مقابلے میں 50 سے 500گنا  زیادہ ہیں۔

اے سی سی سی ای کے صدر اور سی ای او مائیک ڈنکن نے کہا کہ “اس امر پر کوئی سوال نہیں اٹھتا کہ نیا بھر میں مقامی آبادیاں اور اقوام نے معدنی ایندھن توانائی سے فائدہ اٹھایا ہے اور آنے والی نسلوں تک بھی ان فوائد کو مستقل سمجھا جائے گا۔ فوسل-بنیادوں پر حاصل کردہ توانائی نے تین صنعتی انقلابوں کو قوت بخشی ہے، جس میں آج کا ٹیکنالوجی انقلاب بھی شامل ہے۔ اس نے متوقع عمر میں اضافہ کیا، معیار زندگی کو بہتر بنایا، اور ہر جگہ مقامی آبادیوں کے طرز زندگی کو بڑھایا ہے۔ میں امید رکھوں گا کہ دنیا بھر میں پالیسی ساز اس امر کو سمجھیں گے اور ایسی پالیسیوں کو وضع کریں گے اور ان کی تصدیق کریں گے جو معدنی ایندھن – بالخصوص صاف کوئلے – کے ذمہ دارانہ استعمال کو جاری رکھیں۔”

تحقیق، کاربن کے سماجی اثرات؟ نہیں، کاربن کے سماجی فوائد، کے مطابق گزشتہ 250 سالوں میں عالمی متوقع عمر دوگنی سے زیادہ ہوچکی ہے اور توانائی کی بڑھتی ہوئی پیداوار اور فراہمی کے باعث آمدنیوں میں 11 گنا اضافہ ہوا ہے، جس میں سے بیشتر حصہ معدنی توانائی کا ہے۔ اور گوکہ امریکی حکومت کے فیڈرل انٹر ایجنسی ورکنگ گروپ (آئی ڈبلیو جی) نے کاربن کے سماجی اثرات (ایس سی سی) کا اندازہ 36ڈالرز/ٹن لگایا ہے؛ لیکن کاربن کے سماجی فوائد – توانائی کی پیداوار کی ذیلی مصنوعات کی حیثیت سے—دریافت کردہ نقصانات سے 50سے 500 گنا زیادہ ہیں۔

رپورٹ کے مرکزی مصنف راجر بیزڈیک نے کہا کہ “انتہائی معتدل اندازے بھی کاربن کے ایندھن کے سماجی فوائد کو دریافت شدہ سماجی اثرات سے 50 گنا زیادہ بیان کرتے ہیں۔ اور فوائد دراصل حقیقت ہیں، جو دو صدیوں سے زیادہ کے تجرباتی اعدادوشمار پر مبنی ہیں، مشکوک مفروضوں، مشتربہ پیش بینیوں اور ادھورے نمونوں پر مبنی خیالی خلاصوں پر نہیں۔”

رپورٹ بتاتی ہے کہ کوئلہ دنیا کا تیزی سے بڑھتا ہوا توانائی ذریعہ ہے اور تقریباً اس رفتار سے جس سے دیگر تمام ایندھن کے ذرائع مجموعی طور پر آگے بڑھ رہے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر پیشرفت ابھرتی ہوئی معیشتوں میں ہے، جو قابل بھروسہ اور سستی بجلی کے ذریعے ملنے والے سماجی و اقتصادی فوائد کی حقیقت سے ابھی روشناس ہی ہوئی ہیں۔ اندازہ ہے کہ کوئلہ کم از کم اگلی تین دہائیوں کے لیے دنیا بھر میں بجلی کی پیداوار کے لیے سب سے اہم خام مال کی حیثیت برقرار رکھے گا۔ مزید برآں، امریکہ کے محکمہ توانائی کے شماریاتی شعبے انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق معدنی ایندھن ممکنہ مستقبل میں دنیا کی توانائی کا 75 سے 80 فیصد فراہم کریں گے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ بل گیٹس نے اپنے سالانہ خط میں دنیا بھر کے ممالک میں ہونے والی اوپر کی جانب حرکت کی مقدار کے بارے میں بات کی ہے، “مجھے اس بارے میں  اتنا پرامید ہوں کہ پیش گوئی بھی کرنا چاہوں گا۔ 2035ء تک دنیا میں کوئی غریب ملک نہیں بچے گا۔ (میرا مطلب ہےکہ ہماری غریب کی موجودہ تعریف کے مطابق۔)”

جناب ڈنکن نے کہا کہ “معدنی ایندھن فصلوں کو بہتر بنانے، ساخت گری اور کاروبار کو بڑھانے، مقامی آبادیوں کو پینے کے قابل پانی کی فراہمی، اور ڈیٹا سرورز حتیٰ کہ کلاؤڈ کے لیے بھی توانائی فراہم کررہے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ معدنی ایندھنوں ، بشمول صاف کوئلے، کے فائدے کے حق میں موجود شہادتیں یہاں امریکہ اور بیرون ملک میں تنظیمی عمل میں عقل سلیم کو لانے میں مدد دیں گی۔”

مزید برآں صاف کوئلے کی صنعت اس امر کو یقینی بنانے کے لیے کام کررہے ہیں کہ توانائی ممکنہ حد تک صاف ہو۔ اس نے صاف کوئلے کی ٹیکنالوجیوں میں 130 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ہے جو پہلے ہی گزشتہ چالیس سالوں میں تقریباً 90 فیصد اخراج کو کم کرچکی ہے۔

 

Related Posts